اک اجنبی
بھیڑ میں اک اجنبی کا سامنا اچھا لگا
سب سے چھپ کر وہ کسی کا دیکھنا اچھا لگا
سرمی آنکھوں کے نیچے پھول سے کھلنے لگے
کہتے کہتے کسی کا سوچنا اچھا لگا
بات تو کچھ بھی نہیں تھی لیکن اسکا اک دم
ہاتھ کو ہونٹوں پر رکھ کر روکنا اچھا لگا
چایے میں چینی ملانا اس وقت بھایا بہت
زیر لب وہ مسکراتا "شکریہ" اچھا لگا
دل میں کتنے بہانے بنتے تھے بھلانے کے اسے
وہ ملا تو سب ارادے توڑنا اچھا لگا
اسے جان کے اے دنیا والوں میں برا کیسے کہوں
جب بھی آیا سامنے وہ شخص اچھا لگا
No comments:
Post a Comment