Friday, December 18, 2009

اک اجنبی




اک اجنبی

 

بھیڑ میں اک اجنبی کا سامنا اچھا لگا

سب سے چھپ کر وہ کسی کا دیکھنا اچھا لگا

 

سرمی آنکھوں کے نیچے پھول سے کھلنے لگے

کہتے کہتے کسی کا سوچنا اچھا لگا

 

بات تو کچھ بھی نہیں تھی لیکن اسکا اک دم

ہاتھ کو ہونٹوں پر رکھ کر روکنا اچھا لگا

 

چایے میں چینی ملانا اس وقت بھایا بہت

زیر لب وہ مسکراتا "شکریہ" اچھا لگا

 

دل میں کتنے بہانے بنتے تھے بھلانے کے اسے

وہ ملا تو سب ارادے توڑنا اچھا لگا

 

اسے جان کے اے دنیا والوں میں برا کیسے کہوں

جب بھی آیا سامنے وہ شخص اچھا لگا



No comments:

Post a Comment