نہیں جو دل میں جگہ تو نظر میں رہنے دو
میری حیات کو اپنے اثر میں رہنے دو
کویی تو خواب میری رات کا مقدر ہو
کویی تو عکس میری چشم تر میں رہنے دو
میں اپنی سوچ کو تیری گلی میں چھوڑ آیا
تو اپنی یاد کو میرے ہنر میں رہنے دو
یہ منزلیں تو کسی اور کا مقدر ہیں
مجھے بس اپنے جنوں کے سفر میں رہنے دو
حقیقتیں تو بہت تلخ ہو گیی ہیں
میرے وجود کو خابوں کے گھر میں رہنے دو
No comments:
Post a Comment