Saturday, July 25, 2009

Rehney do




نہیں جو دل میں جگہ تو نظر میں رہنے دو

میری حیات کو اپنے اثر میں رہنے دو

 

کویی تو خواب میری رات کا مقدر ہو

کویی تو عکس میری چشم تر میں رہنے دو

 

میں اپنی سوچ کو تیری گلی میں چھوڑ آیا

تو اپنی یاد کو میرے ہنر میں رہنے دو

 

یہ منزلیں تو کسی اور کا مقدر ہیں

مجھے بس اپنے جنوں کے سفر میں رہنے دو

 

حقیقتیں تو بہت تلخ ہو گیی ہیں

میرے وجود کو خابوں کے گھر میں رہنے دو





No comments:

Post a Comment