Friday, October 2, 2009

وفا کی روشنی اتار دے




میرے وجود میں وفا کی روشنی اتار دے

پھر پیار اتنا دے کہ مجھ کو چاہتوں میں مار دے

 

بہت اداس تھے سو تیری محفل میں آ بیٹھے

کویی ایسی بات کر جو دل کو چین اور قرار دے

 

سنا ہے تیری اک نظر سنوارتی ہے زندگی

جو ہو سکے تو آج میری زندگی سنوار دے

 

اے محتاب کبھی جو تو میرا چاند دیکھ لے

قسم خدا کی تو بھی اپنا سب کچھ اس پر وار دے

 

میرا اثاثہ حیات چھن گیا ہے دوستوں

کویی مجھے دو چار دن کی زندگی ادھار دے



--

--

No comments:

Post a Comment