میرے وجود میں وفا کی روشنی اتار دے
پھر پیار اتنا دے کہ مجھ کو چاہتوں میں مار دے
بہت اداس تھے سو تیری محفل میں آ بیٹھے
کویی ایسی بات کر جو دل کو چین اور قرار دے
سنا ہے تیری اک نظر سنوارتی ہے زندگی
جو ہو سکے تو آج میری زندگی سنوار دے
اے محتاب کبھی جو تو میرا چاند دیکھ لے
قسم خدا کی تو بھی اپنا سب کچھ اس پر وار دے
میرا اثاثہ حیات چھن گیا ہے دوستوں
کویی مجھے دو چار دن کی زندگی ادھار دے
--
--
No comments:
Post a Comment