Wednesday, October 21, 2009

برسات بھی ہوسکتی تھی




دھھوپ کے روپ میں برسات بھی ہوسکتی تھی
صبح کے دھوکے میں سیاہ رات بھی ہوسکتی تھی


کسی شکوے کو ہی بنیاد بنا کر آتے
اس بہانے سے ملاقات بھی ہوسکتی تھی

خار بھیجے ہیں مجھے اس نے ، تو حیرت سی ہوئی
کوئی چاہت بھری سوغات بھی ہوسکتی تھی

بے نیازی کی نظر سے مجھے تکنے والے
آپ کی نظر ِعنایات بھی ہوسکتی تھی

جلد بازی میں بھی تم جیت کے آئے ہو مگر
اس طرح سے تو تمہیں مات بھی ہوسکتی تھی

بے خطر ریشمی باتوں میں الجھنے والے
یہ محبت میں چھپی گھات بھی ہوسکتی تھی

شب سے وابسطہ میری ذات کو کرنے والے
مجھ سے وابسطہ تیری ذات بھی ہوسکتی تھی


--


No comments:

Post a Comment