کچھ راہِ عشق کی مستی تھی ، کچھ لوگ تھے ہم دیوانے سے
جب شہر تیرا چھوڑ دیا تو دل خوب لگا ویرانے سے
جو جان سے بھی پیارے تھے وہ لوگ نظر سے دور ہویے
اک تیس سی اٹھتی ہے اب یادوں کو دہرانے سے
اے موت تو ٹہر زرا آخر میں ان کو دیکھ تو لوں
بات فقط اک پل کی ہے ، انکار نہیں میرا جانے سے
No comments:
Post a Comment