ہو کر شرمندہ گناہوں سے، کبھی سر جھکا کر تو سہی
وہ کریگا معاف تجھے، دو اشک بہا تو سہی
رہے گی چاندنی قبر میں بھی ساتھ تیرے
تو اسکی یاد کو ذرا دل سے لگا تو سہی
نہ رہے گا تو محتاج کبھی کسی کا
کیا ہے جو خدا سے عہد اسے نبھا تو سہی
وہ ہے غفور، رحیم سنتا ہے دعا سب کی
ارے نادان اپنے ہاتھ اٹھا کر دامن پھیلا تو سہی
No comments:
Post a Comment